Meena Kumari
Meena Kumari

آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا ۔ مینا کماری

آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا
جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا

جب زلف کی کالک میں گھل جائے کوئی راہی
بدنام سہی لیکن گمنام نہیں ہوتا

ہنس ہنس کے جواں دل کے ہم کیوں نہ چنیں ٹکڑے
ہر شخص کی قسمت میں انعام نہیں ہوتا

دل توڑ دیا اس نے یہ کہہ کے نگاہوں سے
پتھر سے جو ٹکرائے وہ جام نہیں ہوتا

دن ڈوبے ہے یا ڈوبی بارات لیے کشتی
ساحل پہ مگر کوئی کہرام نہیں ہوتا

مینا کماری ناز

ہزج مثمن اخرب سالم
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن

ہندسی اوزان – 122 ۔۔ 2221 ۔۔ 122 ۔۔ 2221
( آخری مفاعیلن 2221 کی جگی مفاعیلان 12221 کی آ سکتا ہے)

تقطیع

آ غاز  ۔۔ 122 ۔۔ مفعول
ت ہوتا ہے ۔۔ 2221 ۔۔ مفاعیلن
ان جا م ۔۔ مفعول ۔۔ 122
نہی ہوتا ۔۔ مفاعیلن ۔۔ 2221

جب می ری ۔۔ مفعول ۔۔ 122
ک ہا نی میں ۔۔ مفاعیلن ۔۔ 2221
وہ نام ۔۔ مفعول ۔122
نہی ہوتا ۔۔ مفاعیلن ۔۔ 2221

 

یہ بھی پڑھئے

ہم عشق زدہ سوختہ جاں ہجر گزیدہ ۔ فاروق درویش

 

urdu poetry club
Zeen Subscribe
A customizable subscription slide-in box to promote your newsletter
[mc4wp_form id="314"]