آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا ۔ مینا کماری
آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا جب زلف کی کالک میں گھل جائے کوئی راہی بدنام سہی لیکن گمنام نہیں ہوتا ہنس ہنس کے جواں دل کے ہم کیوں نہ چنیں ٹکڑے ہر شخص کی قسمت میں انعام نہیں ہوتا دل توڑ دیا اس نے یہ کہہ کے نگاہوں سے پتھر سے جو ٹکرائے وہ جام نہیں ہوتا دن ڈوبے ہے یا ڈوبی بارات لیے کشتی ساحل پہ مگر کوئی کہرام … آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا ۔ مینا کماری پڑھنا جاری رکھیں
کاپی اور ایمبیڈ کرنے کے لیے اپنی WordPress سائٹ میں یہ یوآرایل پیسٹ کریں
اپنی ویب سائٹ میں ایمبیڈ کرنے کے لیے اس کوڈ کو کاپی اور پیسٹ کریں