ہم عشق زدہ، سوختہ جاں، ہجر گزیدہ
وہ کعبہ ء جاں حسن کہ دیدہ نہ شنیدہ
زلفوں کے حجاب اٹھے کہ میخانے کھلے ہیں
آتش ہے شب ِ وصل کہ مشروب ِ کشیدہ
نورنگی ء دوراں ہے کہ نیرنگ ِ زمانہ
ہر شکل ہے صد چہرہ مگر عکس ندیدہ
اک شہر ِ مقفل ہے جہان ِ شب ِ جاناں
دل دشت میں بھٹکا ہوا آہوئے رمیدہ
ہم کوفہ ء احباب کے صحرا کے مسافر
کہتے ہیں ہمیں اہل ِجنوں اشک چکیدہ
نکلے ہیں سوئے دار غزالان ِ سحر خیز
دل راکھ ،جگر چاک، گریبان دریدہ
ہم قیس ہیں ہر دور کے ہرعہد کےمنصور
ہر دشت کے ماتھے پہ لکھا اپنا جریدہ
درویش فنا عشق میں ، مر کر نہیں مرتے
بنتی ہے شجر خاک میں مل شاخ ِ بریدہ
( فاروق درویش )
بحر :- ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
ارکان ۔۔۔ مفعول ۔۔۔ مفاعیل ۔۔۔ مفاعیل ۔۔۔۔۔ فعولن
ہندسی اوزان ۔۔ 122 ۔۔ 1221 ۔۔ 1221 ۔۔ 221 ۔
آخری رکن فعولن ( 221 ) کی جگہ عمل تسبیغ کیلئے فعولان ( 1221 ) بھی جائز ہو گا
ہم۔۔۔ عش ۔۔ ق ۔۔ 122
ز ۔۔۔ دہ ۔۔۔ سو ۔۔۔ خ ۔۔۔ 1221
تہ ۔۔ جاں ۔۔۔ ہج ۔۔ ر ۔۔ 1221 ٭( “ء” کی اضافت سے پہلے تہ کا “ہ” حکماً گرایا گیا ہے) ۔
ء ۔۔۔ جاں ۔۔۔حس ۔۔۔ ن۔۔۔ 1221
کہ ۔۔۔ دی ۔۔۔ دہ ۔۔۔ نہ۔۔۔ 1221 ٭( نہ کا “ہ” گرانا لازم ہے)۔)
ش ۔۔۔۔۔ نی ۔۔۔دہ۔۔۔۔ 221
٭ “ہ” گرانے کے عمل کی وضاحت اصول تقطیع کے پیرا نمبر 2 میں دی گئی ہے
اصول تقطیع
۔1۔ یاد رکھئے کہ ” کیا” اور “کیوں” کو دو حرفی یعنی “کا” اور “کوں ” کے وزن پر باندھا جائے گا ۔ کہ، ہے، ہیں، میں، وہ، جو، تھا، تھے، کو، کے ، تے ، رے اور ء جیسے الفاظ دو حرفی وزن پر بھی درست ہیں اور انہیں ایک حرفی وزن میں باندھنا بھی درست ہیں ۔ لہذا ان جیسے الفاظ کیلئے مصرع میں ان کے مقام پر بحر میں جس وزن کی سہولت دستیاب ہو وہ درست ہو گا ۔
۔2۔ ایسے ہی “ے” یا “ی” یا “ہ” پر ختم ہونے والے الفاظ کے ان اختتامی حروف کو گرایا جا سکتا ہے ۔ یعنی جن الفاظ کے آخر میں جے ، گے، سے، کھے، دے، کھی، نی، تی، جہ، طہ، رہ وغیرہ ہو ان میں ے، ی یا ہ کو گرا کر انہیں یک حرفی وزن پر باندھنا بھی درست ہو گا اور اگر دوحرفی وزن دستیاب ہو تو دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔
۔ 3۔ اگر کسی لفظ کے اختتامی حرف کے نیچے زیر ہو اسے دو حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے اور یک حرفی وزن پر بھی باندھا جا سکتا ہے۔ ( مثال : دشت یا وصال کے ت یا لام کے نیچے زیر کی صورت میں انہیں دشتے اور وصالے پڑھا جائے گا ۔ ایسے الفاظ کی اختتامی ت یا لام کو بحر میں دستیاب وزن کے مطابق یک حرفی یا دو حرفی باندھنے کی دونوں صورتیں درست ہوں گی ) ۔
۔ 4۔ تقطیع کرتے ہوئے یہ بات دھیان میں رہے کہ نون غنہ اور ھ تقطیع میں شمار نہیں کئے جائیں گے یعنی تقطیع کرتے ہوئے ، صحراؤں کو صحراؤ ، میاں کو میا، خوں کو خو، کہیں کو کہی ۔ پتھر کو پتر، چھیڑے کو چیڑے اور آنکھ کو آک پڑھا جائے گا