یہ کس کے خوف کا گلیوں میں زہر پھیل گیا ۔ عباس تابش

یہ کس کے خوف کا گلیوں میں زہر پھیل گیا
کہ ایک نعش کے مانند شہر پھیل گیا

نہیں گرفت میں تا حد خاک کا منظر
سمٹ گئیں مری بانہیں کہ دہر پھیل گیا

تجھے قریب سمجھتے تھے گھر میں بیٹھے ہوئے
تری تلاش میں نکلے تو شہر پھیل گیا

میں جس طرف بھی چلا جاؤں جان سے جاؤں
بچھڑ کے تجھ سے تو لگتا ہے دہر پھیل گیا

مکاں مکان سے نکلا کہ جیسے بات سے بات
مثال قصۂ ہجراں یہ شہر پھیل گیا

بچا نہ کوئی تری دھوپ کی تمازت سے
ترا جمال بہ انداز قہر پھیل گیا

یہ موج موج بنی کس کی شکل سی تابشؔ
یہ کون ڈوب کے بھی لہر لہر پھیل گیا

عباس تابش

بحر – بحرِ مجتث مثمن مخبون محذوف مقطوع
افاعیل : مَفاعِلُن فَعِلاتُن مَفاعِلُن فَعلُن
آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان 122 ، فَعِلُن 211 اور فَعِلان 1211 بھی آ سکتے ہیں۔

ہندسی اوزان کی شکل – 2121 / 2211 / 2121 / 22

تقطیع

یہ کس کے خو ۔۔ مفاعلن ۔۔ 2121

ف کا گلیو ۔۔ فعلاتن ۔۔ 1122

می زہ ر پھی ۔۔ مفاعلن ۔۔ 2121

ل گیا ۔۔ فَعِلن ۔۔ 211

کہ ایک لا ۔۔ مفاعلن ۔۔ 2121

ش کی ما نن ۔۔ فعلاتن ۔۔ 2211

د شہ ر پھی ۔۔۔ مفاعلن ۔۔ 2121

ل گیا ۔۔ فَعِلن ۔۔ 211

 

یہ بھی پڑھیے

حسن کا انتخاب قاتل ہے

urdu poetry club
Zeen Subscribe
A customizable subscription slide-in box to promote your newsletter
[mc4wp_form id="314"]