جب گلستاں میں بہاروں کے قدم آتے ہیں یاد بُھولے ہوئے یاروں کے کرم آتے ہیں ...
سرِ حیات اک الزام دھر گئے ہم بھی کلام بھی نہ جیا اور مر گئے ہم بھی یہ عہد ایک...
آغاز تو ہوتا ہے انجام نہیں ہوتا جب میری کہانی میں وہ نام نہیں ہوتا جب زلف کی کالک میں...
زندگی بے سائباں بے گھر کہیں ایسی نہ تھی آسماں ایسا نہیں تھا اور زمیں ایسی نہ تھی ہم بچھڑنے...
عکسِ جاناں ہم، شہیدِ جلوہٴ جانانہ ہم آشنا سے آشنا، بیگانہ سے بیگانہ ہم تجھ کو کیا معلوم گزری کس...
یہ فلک یہ ماہ و انجم، یہ زمین یہ زمانہ ترے حُسن کی حکایت، مرے عشق کا فسانہ یہ ہے...
وہ بھی سراہنے لگے اربابِ فن کے بعد دادِ سُخن ملی مجھے ترکِ سُخن کے بعد دِیوانہ وار چاند سے...