نگاہِ دلربا بھی کیا غضب بیوپار کرتی ہے جگر کا خوں بہاتی ہے دلوں پر وار کرتی ہے کبھی توقیر...
دل سے آتی ہے ہمیں ایک صدائے افسوس ہم نے کیونکر کیا افسوس برائے افسوس اس نے پیروں تلے روندا...
جب اجالوں سے کوئی رات نکل آتی ہے چھوڑ کے شمع مضافات نکل آتی ہے بھولی لڑکی ہے جو اس...
طاق پر جو دھرا تھا دیا جل بجھا آنکھ میں جھلملاتا ستارا نہ تھا ہم نے چپ سادھ لی ،سی...
چاندی سے گردِ وقت نے گیسو جب اٹ دیے اس نے برائے وصل مجھے کچھ منٹ دیے کرنے دے آج...